حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں دینی تعلیم کے عالمی مرکز حوزه علمیه قم میں مقیم ہندوستانی طلباء نے جمعرات کو دوسری بار تهران میں ہندوستانی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کرکے، سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔
موصولہ خبر کے مطابق ایران میں مقیم ہزاروں ہندوستانی طلباء و کاروباری افراد ہندوستانی سفارت خانے کے باہر جمع ہوئے، جنہوں نے ہندوستانی حکومت کی پالیسیوں، خصوصا سٹیزن شپ ترمیمی ایکٹ اور این آر سی و این پی آر کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاج کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے ہوا، سب سے پہلے مظاہرین نے قومی ترانہ پیش کیا۔ اس کے بعد مولانا شمیم رضا نے مختصر تقریر کی جس میں انہوں نے لوگوں کو تاکید کی کہ وہ ہندوستان کو بربادی سے بچانے کے لئے پوری کوشش کریں۔
اس کے بعد مولانا محمد حسین سورت والا نے آئین ہندکے تمہیدی ہند کو لوگوں کے سامنے بیان کیا، اور موجود افراد نے اپنے آئین کی اقدار سے وابستگی کی تصدیق کی۔
آخر میں، میمورنڈم کو مولانا نجیب الحسن زیدی نے پڑھ کر سنایا۔ اس میں این پی آر، این آر سی جیسے کالے قانون کی مکمل طور پر منسوخی، و کشمیریوں کے لئے وقار، اور پورے ہندوستان میں پرامن طور پر احتجاج کرنے والوں کی حفاظت و مظاہرین پر حملہ کرنے کے حوالے سے پولیس اہلکاروں اور دیگر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی اپیل کی۔
اس احتجاج میں خاص بات یہ رہی کے اس موقع پر موجود بچوں کے لئے آرٹ مقابلہ بھی منعقد کیا گیا۔ اس میں، بچوں نے تخلیقی طریقوں سے NRC-CAA اور دیگر ہندوستانی امور کے بارے میں اظہار خیال کیا۔
طلباء نے اپنے مظاہروں کے دوران ہندوستان میں سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے پر جامعه ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نیز ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص ریاست اتر پردیش میں مظاہرین پر پولیس کے ذریعہ بربریت کی مذمت کیا۔
ایرانی پولیس اہلکاروں کی کثیر تعداد کی موجودگی نے احتجاج میں حفاظت اور نظم و ضبط کی فضا کو یقینی بنایا۔
مظاہرین نے میمورنڈم کی ایک کاپی سفارتخانہ ہند و حکومت ہند اور ہندوستان میں دیگر قانونی حکام کو دینے کی درخواست کے ساتھ جمع کرانے کی کوشش کی۔